پاکستان

علاقائی نیوز

بین الاقوامی

کالم

سپورٹس


تحریر : محمد طارق نعمان گڑنگی 
آج میں نے کمپیوٹرآن کیافیس بک آئی ڈی کھولی اور ایک ویڈیوپہ نظر پڑی جوکہ دھرنے سے قائدتحریک انصاف عمران خان کاایک خطاب تھاجس میں عمران خان نے قائدجمعیت مولانافضل الرحمن کے اوپر سیاسی زبان تونہیں کہہ سکتابلکہ ۔۔۔۔۔۔زبان استعمال کی گئی ہے ،جب وہ الفاظ میں نے ایک لیڈر کے منہ سے سنے اوروہ بھی ایک عالم دین کے بارے میں تومیرے پاؤں کے نیچے سے زمین نکل گئی اوردل سے ایک ہی جملہ نکلاکہ یااللہ !ان لوگوں کواتنی چھوٹ مل چکی ہے کہ علماء پہ ایسی گھٹیاجملہ بازی کہ جسے رب کی زمین پہ بسنے والامسلمان برداشت نہیں کرسکتا،،،صرف قائد جمعیت مولانافضل الرحمن کی توہین نہیں بلکہ عمران خان نے ہر داڑھی والے اور پگڑی والے اور کرتے والے کی توہین کی ہے ۔۔۔مجھے آپ ﷺ کاارشاد یاد آگیاکہ العلماء ورثۃ الانبیاء (الحدیث ) علماء انبیاء کے وارث ہیں ۔۔۔۔
واللہ ! مولانافضل الرحمن کی شکل وصورت دیکھ کر مجھے سنت رسول ﷺ کاجمال نظر آتاہے شکل وصورت کے بارے میں غلط الفاظ استعمال کرناسنت رسول ﷺ کامذاق ہے ۔۔۔لاکھ علماء کاآپس میں اختلاف ہولیکن جب یہ زبان مولانافضل الرحمن کے بارے میں استعمال ہوئی توعلماء کی زبان سے میں نے نیاپاکستان کانعرہ لگانے والے کے بارے میں بددعائیں سنیں ۔۔۔
سیاست سے اتنی دلچسپی نہیں لیکن میرے اکابر نے جوسیاست کی ہے میں اسے عبادت کادرجہ دیتاہوں ۔۔میدان سیاست کے بے تاج بادشاہ مولاناغلام غوث ہزاروی ؒ اورقائدانقلاب مولانامفتی محمودؒ نے اصولوں کی سیاست کی اورآج بھی ان کے جانشین اصولوں کی سیاست پہ کاربند ہیں 
علماء سے محبت ایمان کی تکمیل ہے اورروح کی تسکین ہے ۔علماء کرام کاوہی کام ہے جوحضرات انبیاء علیہم السلام کاتھا،خواہ وہ دعوت وتبلیغ کامیدان ہویاجہاد کا،علم وعمل کامیدان ہویاتزکیہ نفس کایاسیاست کا۔
آج بھی لوگ کہتے ہیں کہ مولوی کاکیاکام ہے سیاست کاجائے مسجد میں نمازیں پڑھے پڑھائے ۔۔۔اسی طرح کی بات حضرت نوح ؑ کی قوم سے ازراہ تمسخر انہیں کہی کہ جب اللہ پاک کے حکم سے کشتی بنارہے تھے توقوم نے کہاکہ دیکھو ایک طرف کہتاہے کہ میں نبی ہوں اور ساتھ مستریوں والاکام کر رہاہے کشتیاں بنارہاہے بھلانبی کوکشتی سے کیاسروکار؟اللہ پاک کے حکم سے حضرت نوح ؑ نے جواب دیا۔۔۔۔ان تسخرومنافانا نسخر منکم کماتسخرون ۔۔۔۔
آج بھی ایسے لوگ موجود ہیں جوکلمہ پڑھ کر بھی اسلام کوگالی دیناچاہتے ہیں لیکن مسلمانوں کی اشتعال کی وجہ سے اسلام کوتوگالی نہیں دے سکتے آخر علماء کوگالی دے کر اپنے دل کی بھڑاس نکال رہے ہیں 
رسول اللہ ﷺ نے فرمایاکہ وہ شخص میری امت میں سے نہیں جوہماڑے بڑوں کے تعظیم نہ کرے ،ہمارے چھوٹوں پر رحم نہ کرے اورہمارے علماء کی قدر نہ کرے(الترغیب والترہیب)
یقیناعلماء کاکام بھی اعلیٰ ہے اورعلماء کامقام بھی اعلیٰ ہے اس کائنات میں سب سے اچھااورسب سے مشکل ترین کام اگردیکھناہوتووہ علماء کرام کاہے اچھااس لیے کہ یہ نبیوں والاکام ہے اورمشکل ترین اس لیے کہ وہ تکالیف بھی برداشت کرناپڑھ جاتی ہیں جوانبیاء علیہم السلام کوپہنچی ،دربارِرسالت ﷺکے لاتعدادفرامین علماء کرام کی شان میں ملتے ہیں آئیے چلتے ہیں دربارِرسالت میں۔
حضرت ابن عباسؓ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا:ایک فقیہ (یعنی عالمِ دین )شیطان پر ایک ہزارعابدوں سے زیادہ ہے (ترمذی وابن ماجہ )
حضرت ابن مسعودؓ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا،دوشخصوں کے بارے میں حسد کرناٹھیک ہے ایک وہ شخص جسے خدانے مال دیااورپھر اسے راہِ حق میں خرچ کرنے کی توفیق عنایت فرمائی ۔دوسراوہ شخص جسے خدانے علم دیاچنانچہ وہ اس علم کے مطابق حکم کرتااور(دوسروں کو)سکھاتاہے (مشکٰوۃشریف)
حضرت ابی امامہ باہلیؓ روایت کرتے ہیں کہ سرکارِدوعالمﷺکے سامنے دوآدمیوں کاذکر کیاگیا،جس میں سے ایک عابد تھااوردوسراعالم (یعنی آپﷺسے پوچھاگیاکہ ان دونوں میں سے افضل کون ہے؟)حضوراکرمﷺ نے فرمایاکہ عالم کوعابد پرایسی فضیلت ہے جیسی کہ میری فضیلت اس شخص پرجوتم سے ادنیٰ درجہ کاہو۔پھراس کے بعدآنحضرت ﷺ نے فرمایا:بلاشبہ اللہ تعالیٰ،اس کے فرشتے اورآسمانوں زمین کی تمام مخلوق یہانتک کہ چیونٹیاں اپنی بلوں میں اورمچھلیاں اس شخص کے لیے دعائے خیر کرتی ہیں جولوگوں کوبھلائی (یعنی علمِ دین )سکھاتاہے(مشکوٰۃ شریف)
حضرت کثیربن قیس فرماتے ہیں کہ میں حضرت ابودرداءؓ کے پاس دمشق کی مسجد میں بیتھاہواتھاکہ ان کے پا ایک شخص آیااورکہاکہ میں سرکاردوعالم ﷺ کے شہر سے آپ کے پاس ایک حدیث کے لیے آیاہوں جس کے بارہ میں مجھے معلوم ہواہے کہ اسے آپ سرکاردوعالم ﷺسے نقل کرتے ہیں ۔آپ کے پاس میرے آنے کی اس کے علاوہ کوئی غرض نہیں ہے ۔
(یہ سن کر)حضرت ابودرداءؓ نے فرمایا: میں نے آنحضرت ﷺ کوفرماتے ہوئے سناکہ جوشخص کسی راستہ کو(خواہ وہ لمباہویامختصر)علمِ دین حاصل کرنے کے لیے اختیار کرتاہے تواللہ تعالیٰ اس کوبہشت کے راستے پر چلاتاہے اورفرشتے طالب علم کی رضامندی کے لیے اپمے پروں کوبچھاتے ہیں ۔اورعالم کے لیے ہر وہ چیزجوآسمانوں کے اندر ہے(یعنی فرشتے)اورجوزمین کے اوپر ہے(یعنی جن وانس)اورمچھلیاں جوپانی کے اندر ہیں دعاء مغفرت کرتی ہیں اورعابدپرعالم کوایسی ہی فضیلت ہے جیسے کہ چودہویں کاچاندتمام ستاروں پرفضیلت رکھتاہے اورعالم انبیاء کے وارث ہیں(مشکوٰۃشریف)
علماء کرام سے استفادہ حاصل کرناہرایک انسان کے لیے ضروری ہے یہ دین بڑی محنتوں اورکوششوں کے بعد ہم تک پہنچااس کائنات میں کسی چیز کے وجود کاہونا ضرورت نہیں جتناعلماء حق کاوجودضروری ہے بعض لوگ اوران کی علماء کوحقارت ونفرت کی نظر سے دیکھتے ہیں اگر یہ لوگ علماء کوان کے عالم ہونے کی وجہ سے نفرت کی نظر سے دیکھتے ہیں توان لوگوں کواپنے ایمان کی تجدید کر لینی چاہیے
علماء سے محبت ایمان کاحصہ ہے اوران سے نفرت ایمان کے ضیاع ہونے کی نشانی ہے
رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایاکہ جب میری امت علماء سے بغض رکھنے لگے گی اوربازاروں کی عمارتوں کوبلند اورغالب کرنے لگے گی اورمال ودولت کے ہونے پر نکاح کرنے لگے گی تواللہ تعالیٰ ان پر چارقسم کے عذاب مسلط فرمادینگے(1)قحط سالی ہوجائے گی(2)بادشاہ کی طرف سے مظالم ہونگے(3)حکام خیانت کرنے لگیں گے(4)دشمنوں کے پے درپے حملے ہونگے
آج کل یہ سب عذاب امت پہ مسلط ہیں لیکن اس کے باوجود ہم اس طرف نظرنہیں دوڑاتے جس کی وجہ سے عذاب ہم پہ مسلط ہوئے ہیں 
یادرکھیے نبی کریم ﷺ کایہ بھی فرمان ہے کہ انسان جس سے محبت رکھے گاکل اسی کے ساتھ ہوگااگر علماء حق سے محبت ہوگی توکل قیامت کے دن علماء حق کے ساتھ اُٹھائے جائیں گے اوراگرمحبت علماء کے معاندین کے ساتھ ہوگی توان کے ساتھ اٹھائے جائیں گے۔
حضرت عبداللہ بن عباسؓ مشہورصحابی ،زبردست عالم وفقیہ اورقرآنی علوم کے ماہر تھے۔حضرت شعبی بیان کرتے ہیں کہ حضرت عبداللہ بن عباسؓ نے حضرت زیدبن ثابتؓ (جومشہورفقہاء صحابہ میں سے تھے)کی رکاب تھام لی ۔حضرت زید نے فرمایاکہ آپؓ میری رکاب پکڑے ہوئے ہیں ؟جب کہ آپ اللہ کے رسولﷺکے چچازادبھائی ہیںآپ خودعظیم المرتبت اورلائق احترام ہیں ،ایساکیوں کررہے ہیں؟توحضرت ابن عباسؓنے جواب دیاکہ ہم علماء کے ساتھ ایساہی ادب واحترام کامعاملہ کرتے ہیں (حیات السابقین)
اللہ پاک ہمیں علماء کے ساتھ زندہ رکھے اورانہیں کے ساتھ موت نصیب فرمائے اور ان ہی کی برکت سے جنت الفردوس میں داخل فرمائے (آمین)

About Asian News Feed

This is a short description in the author block about the author. You edit it by entering text in the "Biographical Info" field in the user admin panel.
«
Next
Newer Post
»
Previous
Older Post

No comments:

Post a Comment


Top